کپڑے کے
کھلونے بنانا
کپڑے کی گڑیاں بنانا کوئی نیا فن نہیں بلکہ یہ
گڑیا آج سے سو سال پہلے ہماری دادیوں اور نانیوں کے زمانے میں بھی بنائی جاتی تھیں
۔ جبکہ بچوں کے لئے دوسری قسم کے کھلونے اتنی تعداد میں مہیا نہیں تھے ۔ مائیں گھر
کے بچے ہوئے کپڑوں کے ٹکڑوں کو جمع کر کے اپنے ہاتھ سے بچوں کے لئے گڑیا بناتی
تھیں ۔ تا کہ لڑکیوں میں گھر گرہستی کا شوق بچپن ہی سے پرورش پائے اور گڑیوں سے
کھیلتے ہوئے ان کے چھوٹے چھوٹے کپڑے سی کر اور دوسرے کام کر کے ان میں کام کاج
کرنے کا شوق پیدا ہو اور اس کے علاوہ کپڑے کے کھلونے بنانے کا فن بھی دراصل گڑیا
بنانے کے فن کی ہی ایک کڑی ہے بنیادی طور پر کھلونے اور گڑیا ں بنانے کا فن اور
طریقہ ایک ہی ہے ۔
ان گڑیوں اور کھلونوں کا ایک فائدہ تو یہ ے کہ گھر
کے بچے کچھے کپڑے نئی اور پرانی اونیں اس کے علاوہ پرانے سوئیٹر سکاف دستانے
جرابیں اور دوسرے چھوٹے بیکار اونی سوتی ریشمی کپڑوں کو مصرف میں لانے کا ایک
طریقہ ہے اگر کوئی خاص قسم کا کھلونا یا گڑیا بنانے کے لئے کسی خاس قسم کے کپڑے کی
ضرورت ہو تو لنڈا بازار سے بھی سستے داموں خریدا جا سکتا ہے اپنے ہاتھ سے کیا ہوا
کام اور اپنے ہاتھ سے بنے ہوئے کھلونے نہ صرف بچوں کے لئے خوشی کا باعث ہوتے ہیں
بلکہ بنانے والے کے لئے بھی تسکین بخشتے ہیں کپڑوں یا اون کے بنے ہوئے نرم نرم
کھلونے چھوٹے سے چھوٹے بچے کو بھی دیے جا سکتے ہیں ۔ کیونکہ ان کے بچے کو جسمانی
طور پر کسی قسم کا نقصان پہنچے یا چوٹ لگنے کا کوئی خطرہ نہیں ہوتا ۔
یہ کھلونے بنانے کے لئے کسی خاص مہارت کی بھی کوئی
ضرورت نہیں ہوتی تھوڑی سی سلائی بنائی اور کروشیہ استعمال کرنے سے بھی اچھے سے
اچھے کھلونے بنائے جا سکتے ہیں ۔ کھلونے بنانے کے لئے اگر بچوں کو بھی اپنے ساتھ
اس کام میں شامل کر لیا جائے تو بہت اچھا ہے ان سے تصویریں بنوا کر ان کی سوچ اور
رحجان کے مطابق کھلونے بنائے جا سکتے ہیں یا چھوٹے چھوٹے کاموں میں ان کی مدد حاصل
کی جا سکتی ہے ۔ اس طرح جو کھلونے تیار کیے جاتے ہیں وہ ان بچوں کے لئے زیادہ فخر
اور خوشی کا باعث ہوں گے ۔
کھلونے اورگڑیاں بنانے کے لئے ضروری ہدایات
اشیاء
کھلونے بنانے کے لئے بچے ہوئے کپڑے نئی اور پرانی
اون پرانے دستانے اور جرابیں وغیرہ آنکھیں بنانے کے لئے بٹن یا موتی دھاتے قینچی و
بنائی والی سلائی روئی بھرنے کے لئے بیلس اور رنگ وغیرہ ۔
بنیادی خاکے
خاکہ اتارنا اور کپڑے کے اوپر چھاپنا ضروری اہمیت
کا حامل ہے۔ عام طور پر جو خاکے کتابوں میں کھلونے بنانے کے لئے موجود ہوتے ہیں ان
کو بڑا کرنے کی ضرورت ہوتی ہے یا پھر اگر خاکہ ٹھیک سائز کا دیا گیا ہو تو پھر یہ
ممکن ہے کہ آپ اس سے بھی بڑا کھلونا یا گڑیا بنانا چاہتے ہوں اس کے لئے ضروری ہے
کہ آپ کو خاکہ بڑا کرنے کاصحیح طریقہ آتا ہو۔ خاکہ بڑا کرنے کا طریقہ جو خاکہ بڑا
کرنا مقصود ہو اس کو پہلے کاغذ پر چھاپ لیں اب اس خاکے کے اوپر ایک ہی فاصلہ رکھتے
ہوئے اس طرح لکیریں کھینچیں کہ شکل نمبر ۱ میں دیے ہوئے طریقے کے مطابق چوکور خانے بن جائیں اور اگر تصویر یا
خاکے کے سائز کو دوگنا کرنا ہو تو ایک کاغذ اور لے کر اس پر بھی اسی طرح چوکور
خانے بنائیں ۔ لیکن خانوں کا سائز دو تنا رکھیں یعنی اگر پہلا چوکور ایک سینٹی
میٹر کا ہے تو دوسرے کاغذ پر دو دو سینٹی میٹر چوکور خانے بنائیں اور اس طرح جو
نیا خاکہ تیار ہو گاوہ پہلے والے خاکے سے دو گنا ہو گا۔ اگر خانے کو اس سے بھی
زیادہ بڑا یا چھوٹا کرنا ہوتو اس مناسبت سے چوکور خانوں کا سائز چار یا پانچ گنا
بڑھایا جا سکتا ہے ۔ اب پہلے خاکے کو دیکھتے ہوئے دوسرا خاکہ بنانا شروع کر دیں
اور لکیریں اس طرح کھینچیں کہ جس طرح پہلے خاکے میں تھیں تا کہ خود بخود دو گنا یا
چار گنا بڑا ہو جائے گا خاکہ بڑا کرنے اور اس کے لئے ایک بات کا خاص خیال رکھیں کہ
اسے بالکل صحیح طریقے پر اتارا جائے اور پہلے خاکے پر بنے ہوئے تمام نشان دوسرے
خاکے پر بنانے نہایت اہم اور ضروری ہیں ۔
اگر ایک خاکے کو ایک سے زیادہ دفعہ استعمال کرنا
ہو تو اسے پتلے گنے کے اوپر اتار لیں اور باہر والی لکیر کاٹ لیں اسی طرح باقی کے
سارے خاکوں کو بھی پتلے گنے بنا کر رکھ لیں ۔ پھر کھلونے کا خاکوں کو الگ الگ برے
لفافے لے کر ان میں رکھیں ۔ اور پھر لفافے پر کھلونے کا نام خاکوں کے اعداد و غیرہ
صاف طور پر لکھ کر رکھیں ۔
کاٹنے کا طریقہ
کاٹنے سے پہلے پھر خاکے کو بغور ریکھیں اور ہدایات
اچھی طرح پڑھیں کہ خاکے کے اوپر جو بھی نشانات لگائے گئے ہوں ان کو بھی اچھی طرح
سمجھیں اور اس بات کا خیال رکھیں کہ کون سے خاکے کو کتنی مرتبہ کاٹنے کی ضرورت ہے
اگر خاکے تہہ پر کاٹنا ہو تو کپڑے کی سیدھی طرف اندر کے کے خاکے کو کاٹیں اور اگر
کپڑا سیدھا ہی کاٹنا ہو تو اس پر لگے ہوئے نشانات کو الٹی طرف چاپیں لیکن اس سے
پہلے کہ کپڑے پر خاکہ چھاپی اس پر لگے ہوئے تیروں کے نشانات کو غور سے دیکھ لیں
اور اس بات کا دھیان رکھیں کہ نشانات کارخ کپڑے کی گنی کے مطابق ہو اور پکڑا اگر
یر والا ہے تو یہ نشان کے مطابق ہوں ۔
سب سے پہلے کپڑا بچھا کراس پرخاکوں کو مناسب ترتیب
سے اس طرح رکھیں کہ ان کے درمیان فاصلہ مناسب ہو اور اگر خاکوں میں سلائی کا حق
نہیں رکھا گیا تو وہ بھی چھوڑ دیں اور اب ان خاکوں کو بہت احتیاط کے ساتھ کپڑے پر
چاپ کر تیز قینچی کے ساتھ کاٹ لیں ۔
سلائی کرنا
کان ٹانگ اور بازو وغیرہ کی جگہ پر مختلف رنگ کے
دھاگوں سے نشان لگائیں جو حصہ بھرائی کے لئے کھلا چھوڑنا ہے اس کے کناروں پر بھی
سلائی کرنے سے پہلے نشان لگا لینے چائیں ۔حصوں پر گولائی زیادہ ہو ۔ ان پر مشین سے
بھی سلائی کی جا سکتی ہے ۔ لیکن بہتر یہ ہے کہ وہ جگہیں ہاتھ کے ساتھ ہی لی جائیں
جو ٹکڑے آپس میں جوڑے ہوئے ہوں اور ایسے کپڑے سے ہوں جن کے کناروں سے دھاگے نہ
نگلیں ان کو ساتھ ساتھ رکھ کر چھوٹے ٹانکوں میں ہاتھ بخہ کریں ۔ نو نشان مختلف
ٹکڑوں پر لگائے گئے ہوں ان کو پہلے آپس میں چلائیں اور پھر ان پر سلائی شروع کریں
جہاں پر بھی سلائی میں کوئی موڑ ہو اس کو بہت احتیاط کے ساتھ بنائیں تا کہ اس جگہ
پر چنٹ نہ پڑے کھلونے کے مختلف حصوں کو سینے کے بعد الگ الگ ان میں روئی بھر لیں
اور پھر باہر سے سلائی کر دیں اس کے سینے کے لئے چھوٹا ٹانکا استعمال کیا جاتا ہے
۔ وہ مضبوط ہونا چاہیے اور اس طرح سب چیزیں مضبوطی کے ساتھ ایک دوسرے سے جڑ جاتی
ہیں دوسرے اگر اس ٹانکے کو کس کر باندھ دیا جائے تو یہ نظر بھی نہیں آتے اور اس
طرح ٹانکے سینے سے کپڑے کے کیے ہوئے کنارے بھی خود بخود اندر کو مڑ جاتے ہیں ۔ تا
کہ ان سے دھاگے نہ نکلیں ۔
بنیادی
خاکے
کھلونوں اور گڑیوں میں بھرنے کے لئے مختلف چیزیں
استعمال کی جاتی ہیں ۔ مثلاً روئی بچے کھچے کپڑوں کے ٹکڑے اگر کھلونا اچھا بناتا
ہو اور سلا ہوا ہو لیکن اس کی بھرائی ٹھیک سے نہ کی جائے تو اس کی شکل بالکل بدل
کر خراب ہو جاتی ہے ۔ بھرائی کرنے کا صحیح طریقہ یہ ہے کہ ہر حصے میں بھرائی کرتے
وقت اس بات کا خاص خیال رکھیں کہ روئی تھوڑی تھوڑی کر کے اندر ڈالیں اور سلائی یا
پتسل کی مدد سے ساتھ ساتھ اس کے اندر دبائیں ٹانگیں بازو اور سر کر پہلے بھریں اور
سب سے آخر میں دھڑ کو بھریں بھرائی کرنے کے بعد سارے اعضاء کو سیدھی ٹانکہ کی مدد
سے ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیں ۔ اگر آپ کھلونو کو ذرہ نرم بنانا چاہتے ہیں تو اس
بات کا خیال رکھیں کہ ان میں روئی کی بھرائی زیادہ دبا دبا کر نہ کی جائے اگر یہ
ضرورت سے زیادہ روئی کے ساتھ بھر دیے جائیں تو بہت سخت بھی ہو سکتے ہیں اور ممکن
ہے کہ بچہ اتنے سخت کھلونوں سے کھیلنا پسند نہ کرئے۔
0 comments: